ارنا نے یمنی فوج کے میڈیا سیل کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یہ فوٹیج ثابت کرتی ہیں کہ یونانی آئل ٹینکر سونیون پر بحیرہ احمر میں، مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کی بناء پر حملہ کیا گیا۔
اس سے پہلے انصاراللہ یمن کے ترجمان اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے بدھ کی رات حملے کا نشانہ بننے والے یونانی آئل ٹینکر سونیون کو ایک امدادی بحری جہاز کے ذریعےبچانے کی منظوری کا اعلان کیا تھا۔
انھوں نے بتایا تھا کہ یہ منظوری یورپی فریقوں سے مذاکرات کے بعد بحیرہ احمر میں ماحولیاتی آلودگی کے خدشے کے پیش نظردی گئی ہے۔
محمد عبدالسلام نے مزید کہا ہے کہ مختلف بین الاقوامی اداروں بالخصوص یورپ والوں کی درخواست پر ہم نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ سونیون آئل ٹینکر کو جو جل رہا ہے، امدادی بحری جہازکی مدد سے بحیرہ احمر سے باہر لے جایا جائے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے ایک بار پھر مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے پر پابندی کو نظرانداز کرنے کے نتائج کی طرف سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو المناک سزا دی جائے گی۔
یمن کی مسلح افواج نے اسی کے ساتھ بحیرہ احمر، خلیج عدن اور بحر ہند سے گزرنے والے سبھی بحری جہازوں سے کہا ہے کہ اپنی شناخت کے سسٹم میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہ کریں تاکہ ان پر شک نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ یمن کی مسلح افواج نے غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے شروع ہونے کے بعد مظلوم فلسطینی عوام اور استقامتی فلسطینی محاذ کی حمایت میں بحیرہ احمر اور باب المندب سے گزرنے والے غاصب صیہونی حکومت کے بحری جہازوں کے ساتھ ہی ان بحری جہازوں پر بھی حملے کئے ہیں جنہوں نے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں تک سامان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
یمن کی مسلح افواج نے اعلان کررکھا ہے کہ جب تک غزہ پر حملے بند نہیں ہوجاتے اور اس کا محاصرہ ختم نہیں کردیا جاتا اس وقت تک کسی بھی بحری جہاز کو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف نہیں جانے دیا جائے گا اور جو جہاز بھی یہ کوشش کرے گا اس پر حملہ ہوگا۔
آپ کا تبصرہ